1. امام احمد بن حنبل کی ذکر کردہ یہ روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سلمان سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیجیے کہ آپ کا وصی کون ہے؟ جب سلمان نے یہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا فرمایا:’’ اے سلمان! حضرت موسی علیہ السلام کا وصی کون تھا؟‘‘ کہا ’’یوشع بن نون ‘‘ فرمایا :’’میرا وصی اور وارث علی بن ابی طالب ہے؛ جو میرا قرض ادا کرے گا اور میرے وعدے پورے کرے گا۔
2. یزید بن ابی مریم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کندھے پر سوار ہوئے۔ میں نے اٹھنا چاہا مگر نہ اٹھ سکا۔ آپ میری کمزوری دیکھ کر اتر آئے پھر آپ بیٹھے اور میں آپ کے کندھے پر سوار ہو گیا۔ آپ اٹھ کھڑے ہوئے اور میں خانہ کعبہ پر چڑھ گیا۔ کعبہ پر تانبہ کی ایک مورتی تھی۔ میں نے اسے اکھاڑ کر پھینک دیا اور وہ ٹوٹ گئی۔ پھر ہم بھاگنے لگے: یہاں تک کہ ہم گھروں میں نظروں سے اوجھل ہو گئے؛ ہمیں خوف تھاکہ کہیں لوگ ہمیں پکڑنہ لیں۔
3. ابن ابی لیلہ کی روایت :تین صدیق
4. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا :(( انت منی وانا منک)) علی رضی اللہ عنہ تم مجھ سے ہو‘‘ ....الحدیث
5. حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل عشرہ: عمرو بن میمون روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں دس اوصاف پائے جاتے ہیں جو کسی اور میں موجود نہیں۔
6. خطیب اعظم خوارزمی نے یہ روایت ذکر کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’ اے علی! اگر کوئی شخص اس قدر عرصہ دراز تک اللہ کی عبادت کرے جتنا عرصہ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم میں ٹھہرے تھے اور احد پہاڑ جتنا سونا اللہ کی راہ میں صرف کرے؛ اور پا پیادہ ایک ہزار مرتبہ حج کرے ؛پھر بحالت مظلومی صفاء و مروہ کے مابین مارا جائے؛ اور اے علی ! وہ تجھے دوست نہ رکھتا ہو تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا اور نہ وہ اس میں داخل ہوگا۔‘‘ [مزید من گھڑت روایات ملاحظہ فرمائیں ]
1. امام احمد بن حنبل کی ذکر کردہ یہ روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے سلمان سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیجیے کہ آپ کا وصی کون ہے؟ جب سلمان نے یہ سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا فرمایا:’’ اے سلمان! حضرت موسی علیہ السلام کا وصی کون تھا؟‘‘ کہا ’’یوشع بن نون ‘‘ فرمایا :’’میرا وصی اور وارث علی بن ابی طالب ہے؛ جو میرا قرض ادا کرے گا اور میرے وعدے پورے کرے گا۔
2. یزید بن ابی مریم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کندھے پر سوار ہوئے۔ میں نے اٹھنا چاہا مگر نہ اٹھ سکا۔ آپ میری کمزوری دیکھ کر اتر آئے پھر آپ بیٹھے اور میں آپ کے کندھے پر سوار ہو گیا۔ آپ اٹھ کھڑے ہوئے اور میں خانہ کعبہ پر چڑھ گیا۔ کعبہ پر تانبہ کی ایک مورتی تھی۔ میں نے اسے اکھاڑ کر پھینک دیا اور وہ ٹوٹ گئی۔ پھر ہم بھاگنے لگے: یہاں تک کہ ہم گھروں میں نظروں سے اوجھل ہو گئے؛ ہمیں خوف تھاکہ کہیں لوگ ہمیں پکڑنہ لیں۔
3. ابن ابی لیلہ کی روایت :تین صدیق
4. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا :(( انت منی وانا منک)) علی رضی اللہ عنہ تم مجھ سے ہو‘‘ ....الحدیث
5. حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل عشرہ: عمرو بن میمون روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں دس اوصاف پائے جاتے ہیں جو کسی اور میں موجود نہیں۔
6. خطیب اعظم خوارزمی نے یہ روایت ذکر کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’ اے علی! اگر کوئی شخص اس قدر عرصہ دراز تک اللہ کی عبادت کرے جتنا عرصہ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم میں ٹھہرے تھے اور احد پہاڑ جتنا سونا اللہ کی راہ میں صرف کرے؛ اور پا پیادہ ایک ہزار مرتبہ حج کرے ؛پھر بحالت مظلومی صفاء و مروہ کے مابین مارا جائے؛ اور اے علی ! وہ تجھے دوست نہ رکھتا ہو تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا اور نہ وہ اس میں داخل ہوگا۔‘‘ [مزید من گھڑت روایات ملاحظہ فرمائیں ]