شان نزول آیت تطہیر
احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیومشان نزول آیتِ تطہیر
سوال
آل ، اہلِ بیتؓ سے کون مراد ہیں اور یہ آیت کن لوگوں کے حق میں نازل ہوئی؟
الجواب
عربی میں آل کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ آل کا لفظ اولاد پر بھی بولا جاتا ہے جیسے قرآن پاک میں ہے:
وَلَقَدْ آتَيْنا آل إبراهيم الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ
یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا کی یہاں آل یعنی اولاد ہے ۔ اور کبھی آل کا لفظ تابعدار اور پیروکار پر بھی بولا جاتا ہے، جیسے قرآن پاک میں ہے
وَاَغۡرَقۡنَآ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ
(سورۃ البقرة آیت نمبر 50)
یعنی ہم نے فرعون کے تابعداروں کو غرق کیا۔ یہاں آل یعنی تابعدار ہے، کیونکہ فرعون کی کوئی اولاد نہیں تھی۔
اب جہاں آل محمدﷺ آتا ہے وہاں آپﷺ کی اولاد مراد ہوتی ہے اور جہاں اہلِ بیتؓ آتا ہے وہاں آپﷺ کی ازواج مطہراتؓ مراد ہوتی ہیں۔ کیونکہ قرآن پاک میں اہلِ بیت کا اطلاق ازواج پر پایا گیا ہے۔ دیکھو سورت ھود پاره 12 آیت 73
اتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ
ترجمہ:
( فرشتے بولے ) کیا تو تعجب کرتی ہے اللّٰہ کے حکم سے اور اللّٰہ کی رحمت سے اور اس کی برکتیں تم پر اے گھر والو!
قرآن پاک کے اکیسویں پارہ کے آخری رکوع سے شروع ہو کر بائیسویں پارہ کی ابتدائی آیات کا ترجمہ اُٹھا کر دیکھیں۔ وہاں رسول پاکﷺ کی ازواج مطہراتؓ کے دنیوی مال و دولت اور دنیوی زیب و زینت کے مطالبے کا ذکر ہے اور اس مطالبے کا جواب دیتے ہوئے امہاتُ المؤمنین کو جہاں باقی احکام و آداب کا طریقہ سمجھایا گیا وہاں یہ بھی ارشاد ہوا :
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْنَ أهْلَ البَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
(سورہ الأحزاب آیت 33)
یعنی اے نبیﷺ کی اہلِ بیتؓ! اللّٰہ تعالیٰ یہ ارادہ فرماتے ہیں کہ آپ کے (دلوں سے مالِ دنیا کی محبت جسے رجس سے تعبیر فرمایا) نکال دے اور خوب پاک کر دے ۔ اس آیت کے سیاق وسباق سے یہ واضح ہے کہ یہاں اہلِ بیت سے مراد آپﷺ کی ازواج مطہراتؓ ہی ہیں۔ پھر اس وقت رسول خداﷺ نے خاص سفارش کر کے جناب حسنینؓ، سیدہ فاطمہؓ اور سیدنا علی المرتضیٰؓ کو بھی اہلِ بیتؓ میں شامل کر کے یہ حکم فرمایا کہ تم بھی اہلِ بیتؓ سے ہو، لہٰذا مالِ دنیا کا اور باقی دنیوی ساز و سامان اور زیب و زینت کا خیال نہ کرنا۔ الحمدللّٰہ کہ ان حضرات کے حق میں بھی یہ درخواست منظور ہو گئی ۔