Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے نام کے ساتھ كرم اللّٰہ وجهه کی حقیقت

  احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیوم

سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کے نام کے ساتھ كَرَمَ اللهُ وَجْهَهُ کی حقیقت

سوال

اہلِ سنت حضرات باقی تمام صحابہ کرامؓ کا نام لکھ کر یا بول کر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں اور حضرت علیؓ کے نام کے ساتھ كَرَمَ اللهُ وَجْهَهُ*ل کیوں لکھتے اور بولتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے ؟

الجواب

قرآن پاک میں صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین کا ذکر کرنے کے بعد خود اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا ہے رضی اللّٰہ عنہم ، گیارھواں پارہ اور اس کا پہلا رکوع دیکھ لیں تو مسلمان جب بھی کسی صحابی کا نام لیتا ہے تو خدا تعالیٰ کے اس فرمان کی حکایت کرتا ہے ۔ مگر سیدنا علی المرتضیٰؓ کے نام کے ساتھ کرم اللّٰہ وجھہ بولنے کی وجہ یہ ہے کہ سیدنا علیؓ اور سیدنا امیر معاویہؓ کے جھگڑے کے وقت حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ وغیرہ کو ثالث او حکم مقرر کیا گیا تھا اور سیدنا علیؓ کی پارٹی سے بعض لوگوں نے اسی تحکیم کو قرآن پاک کے خلاف سمجھ کر سیدنا علیؓ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہیں مسلمان لوگ خارجی کہتے ہیں ۔ پھر ان خارجیوں سے زبر دست لڑائی ہوئی جو جنگِ نہروان کے نام سے مشہور ہے ۔ اس وقت وہ خارجی لوگ سیدنا علیؓ کا نام مبارک لے کر نعوذ باللہ بکتے تھے علی سودَ اللهُ وَجْهَہ یہ ان لوگوں کا شعار تھا۔ نقل کفر ، کفر نہ باشد، تو اس کے مقابل میں اس وقت کے مسلمانوں نے سیدنا علیؓ کے نام پاک کے ساتھ کہنا اور لکھنا شروع کر دیا، علی کرم اللّٰه وجھہ یعنی خدا تعالیٰ علی المرتضیٰؓ کے چہرے کو باعزت کرے اور خارجی اس معنی کے خلاف بکتے تھے۔