Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مسئلہ اذان

  احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیوم

مسئلہ اذان

سوال

رسول پاکﷺ کے زمانہ میں جو اذان ہوئی تھی اس میں شہادت علی و خلافت علی کا اعلان ہوتا تھا یا نہیں؟

الجواب

رسول پاکﷺ کے زمانہ میں جو اذان ہوتی تھی اس میں خلافتِ علی بلا فصل کا کوئی اعلان نہیں ہوتا تھا۔ مدینہ منورہ ، مکہ مکرمہ ، طائف، جدہ اور رابغ وغیرہ کی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں وہی اذانیں ہوتی تھیں جو آج تک چودہ سو سال سے اہلِ سنت کی مساجد میں ہو رہی ہیں ۔ بلکہ شیعی کتب تو خلافتِ علی بلا فصل والے اضافی جملوں کی تردید کر رہی ہیں چنانچہ ملاحظہ ہو صحاحِ اربعہ سے کتاب من لایخضرہ الفقیہ صفحہ93 جلد1

وقال مصنف هٰذا الكتاب هٰذا هو الاذان الصحيح لا يزيدولاینقص والمفوضه لعنهم الله قد وضعوا اخبار و زاد وافي الاذان۔۔۔۔ اشهد ان عليا ولى الله

اذان کے فقرے لکھ کر مصنف فرماتے ہیں یہی اذان صیح ہے ۔ نہ اس میں زیادتی ہے نہ کمی اور مفوضہ ٹولہ نے خدا ان پر لعنت کرے، انہوں نے ایسی روایات گھڑیں اور اذان میں زیادہ کیا اشعد ان عليا ولى الله.

مصنفِ کتاب تو ان لوگوں پر لعنت بھیج رہا ہے جو ازان میں اشھدان علیا ولی اللّٰہ کہتے ہیں ۔ اس کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مصنف شیخ صدوق قمی کی وفات سن 381 ہجری میں ہوئی ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ چوتھی صدی کے اخیر تک خلیفہ بلافصل والا جملہ اذان میں داخل نہیں کیا گیا تھا ۔ یہ جملہ اس سے بھی بعد کی ایجاد ہے۔ نیز ملاحظہ ہو شیعہ کی فقہ کی کتاب شرح لمعہ صفحہ 102جلد 1

فيكون ادخال ذالك بدعة.

اذان میں ان فقرات کو داخل کرنا بدعت ہے۔

طولانی بحث کرتے ہوئے صاحب شرح لمعہ علی بن احمد شہید ثانی متوفی506سن ہجری فیصلہ کرتے ہیں ۔ کہ اذان میں اشھدان علیا ولی اللہ داخل کرنا بدعت ہے۔ خدا ایسی بدعات سے بچائے۔ آمین