سیاسی پہلو
علی محمد الصلابیسیاسی پہلو
عدل و انصاف کا التزام: کیوں کہ عدل و انصاف حکومت و سلطنت کی اساس و بنیاد ہے، اور رعیت کے درمیان عدل و انصاف کا قیام حکومت کو سیاسی و اجتماعی قوت و ہیبت بخشتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں حاکم کی ہیبت و احترام میں اضافہ ہوتا ہے۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عدل کی وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
و اوصیک بالعدل۔
ترجمہ: ’’میں تمہیں عدل و انصاف کی وصیت کرتا ہوں۔‘‘
واجعل الناس عندک سواء۔
ترجمہ: ’’لوگوں کو اپنی نگاہ میں برابر رکھنا۔‘‘
پہلے اسلام لانے والے مہاجرین و انصار کا خیال:
کیوں کہ انہوں نے اسلام کی طرف سبقت کی اور عظیم خدمات پیش کی ہیں، اور یہ عقیدہ اور اس سے جو سیاسی نظام برپا ہوا یہ انہی کے کندھوں پر قائم ہوا، یہی لوگ اس کے حاملین اور محافظ و حامی تھے چنانچہ وصیت کرتے ہوئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
اوصیک بالمھاجرین الاولین خیرا أن تعرف لھم سابقتھم، و اوصیک بالانصار خیرا فاقبل من محسنھم و تجاوز عن مسیئھم۔
ترجمہ: ’’میں تمہیں مہاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں ان کی سبقت کا خیال رکھنا اور انصار کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، ان میں محسن کی بات قبول کرنا اور غلطی کرنے والے سے درگزر کرنا۔‘‘