تقیہ کی تعریف
جعفر صادقشیعوں کا عقیدہ: کتمان و تقیہ
تقیہ کیا ہے ؟
کیا اسلام میں تقیہ نام کا کو ئی حکم پایا جاتا ہے؟ کیا تقیہ باعث کذب و نفاق نہیں ہوتا؟
تقیہ؛ کا مادہ وقایہ ہے جس کے معنی کسی ضرر اور خطرے سے حفاظت کرنا، لفظ تقوی بھی اسی مادہ سے آیا ہے، تقوی یعنی نفس کو محرمات الٰہی سے بچا کے رکھنا، بنابرین تقیہ کے معنی؛ جان، شرف، آبرو یا مال کو دوسر ے کے خطرے سے محفوظ کرنا ہے ایسے عقیدہ یا عمل کے اظہار کرنے سے جو خود اس کے مذہب کے تو برخلاف ہو لیکن دوسرے کے مذہب کے مطابق ہو، البتہ یہ معنی تقیہ کے لغوی اور عرفی ہیں، اور شرعی اصطلاح میں تقیہ کے معنی، اپنے قول یا فعل کو موافق کرتے ہوئے کسی امر میں حق کے برخلاف خود کو ایسے ممکن ضرر سے بچانا جو دوسرے کی جانب سے پہنچنے والا ہے ۔
((التحفظ علی ضررالغیربموافقتہ فی قول اوفعل مخالف للحق))
مذہب شیعہ کی اصولی تعلیمات میں "کتمان" اور "تقیہ" بھی شامل ہیں... آیئے سب سے پہلے ان دونوں لفظوں کا مفہوم آسان الفاظ میں جان لیتے ہیں:
1 کتمان:
اپنے عقیدہ اور مسلک و مذہب کو چھپانا اور دوسروں پر ظاہر نہ کرنا
2. تقیہ:
اپنے قول و عمل سے واقعہ یا حقیقت کے خلاف یا اپنے عقیدہ و ضمیر کے خلاف ظاہر کرنا اور اس طرح دوسروں کو دھوکہ اور فریب میں مبتلا کرنا
شیعوں کا تقیہ! وہ یہ ہے کہ اپنے عقائد کو چھپایا جائے اور عقائد و اعمال میں بظاہر اہل سنت کی موافقت کی جائے۔ چنانچہ بقول شیعہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ۳۰ برس تک اہل سنت کے دین پر عمل کرتے رہے اور انہوں نے شیعہ دین کے کسی مسئلہ پر بھی کبھی عمل نہیں فرمایا!!
یہی حال ان باقی حضرات کا رہا جن کو شیعہ ائمہ معصومین مانتے ہیں۔
تقیہ کی ایجاد کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ شیعوں پر یہ بھاری الزام تھا کہ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے وہ حضرات جن کو شیعہ ائمہ معصومین کہتے ہیں (رضی اللہ عنہم اجمعین) ان کے عقائد وہی تھے جو شیعہ پیش کرتے تھے تو یہ حضرات، مسلمانوں کے ساتھ شیر و شکر کیوں رہے؟
اور سوادِ اعظم اہل سنت کے عقائد و اعمال کی موافقت کیوں کرتے رہے؟
شیعوں نے اس الزام کو اپنے سر سے اتارنے کے لئے “تقیہ” اور “کتمان” کا نظریہ ایجاد کیا۔
مطلب یہ کہ یہ حضرات اگرچہ ظاہر میں سوادِ اعظم (صحابہ و تابعین اور تبع تابعین رحمہ اللہ) کے ساتھ تھے، لیکن یہ سب کچھ “تقیہ” کے طور پر تھا، ورنہ درپردہ ان کے عقائد عام مسلمانوں کے نہیں تھے، بلکہ وہ شیعی عقائد رکھتے تھے اور خفیہ خفیہ ان کی تعلیم بھی دیتے تھے، مگر اہل سنت کے خوف سے وہ ان عقائد کا برملا اظہار نہیں کرتے تھے۔
ظاہر میں ان کی نمازیں خلفائے راشدین (اور بعد کے ائمہ) کی اقتدا میں ہوتی تھیں، لیکن تنہائی میں جاکر ان پر تبرا بولتے تھے، ان پر لعنت کرتے تھے، اور ان کو ظالم و غاصب اور کافر و مرتد کہتے تھے، پس کافروں اور مرتدوں کے پیچھے نماز پڑھنا بربنائے “تقیہ” تھا، جس پر یہ اکابر اباً عن جدٍ عمل پیرا تھے۔
یہ ہے شیعوں کے “تقیہ” اور “کتمان” کا خلاصہ۔ ہم اس طرزِ عمل کو نفاق سمجھتے ہیں، جس کا نام شیعہ نے تقیہ رکھ چھوڑا ہے، ہم ان اکابر کو “تقیہ” کی تہمت سے بری سمجھتے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ان اکابر کی پوری زندگی اہل سنت کے مطابق تھی، وہ اسی کے داعی بھی تھے، شیعہ مذہب پر ان اکابر نے ایک دن بھی عمل نہیں کیا۔
♦️بیسویں صدی کے شیعہ جیّد عالم: امام خمینی (کشف الاسرار صفحہ 128)♦️
تقیہ کے معنی یہ ہیں کہ انسان کسی حقیقت کے خلاف کچھ کہے یا قوانین شریعت کے خلاف عمل کرے۔
♦️چوتھی صدی کا شیعہ جیّد عالم: شیخ مفید (تصحیح الاعتقاد صفحہ 137) ♦️
تقیہ: حق کو چھپانا اور اعتقاد پر پردہ ڈالنا ، مخالفین سے چھپانا،اور اس انداز میں اپنے مذہب کا اظہار ترک کرنا جس کے انجام کار دنیا یا آخرت میں کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
غور کریں! شیخ مفید کے مطابق مخالفین سے کسی خطرے کے پیش نظر اپنے عقائد چھپانا تقیہ ہے۔ مخالفین یعنی اہل سنت کیونکہ شیعہ اہل سنت کو ہی اپنا مخالف تصور کرتے ہیں۔سادہ الفاظ میں اہل سنت عقائد کا اظہار اور شیعہ عقائد کا اخفاء (جسے وہ حق سمجھتے ہیں) تقیہ ہے۔
✳️ استدلال:
زمانہ قدیم اور زمانہ جدید کے دو شیعہ جیّد علماء کرام کے مطابق تقیہ باز کا قول و فعل حقیقت کے خلاف ہوتا ہے۔
حقیقت کے خلاف جو بھی کہا جائے یا کیا جائے ، وہ جھوٹ اور منافقت کہلاتا ہے۔
جھوٹ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ایک برائی بلکہ گناہ کبیرہ ہے۔
♦️ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ
مومنو! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے۔
♦️ کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ
خدا اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں۔ (سورت صف 2,3)
♦️اِنَّمَا یَفۡتَرِی الۡکَذِبَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ
جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں۔ (سورت النحل 105)
✳️ نتیجہ: تقیہ حقیقت کے خلاف قول و فعل کا نام ہے جو کہ صریح جھوٹ اور منافقت ہے۔
⬅️ کچھ علمائے اہل سنت کے مطابق تقیہ منافقت سے بدتر عقیدہ ہے کیونکہ منافق باطل چھپا کر خوف یا لالچ سے اسلام کا اظہار کرتا ہے لیکن وہ جانتا ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہے، لیکن تقیہ باز یہ سمجھتا ہے کہ وہ جسے چھپا کر جھوٹ بول رہا ہے وہی حق ہے اور نبی و اہل بیت کی سیرت و سنت کے مطابق ہے! معاذاللہ ثم معاذاللہ