مسجد نبوی کی توسیع
علی محمد الصلابیمسجدِ نبوی کی توسیع
جب رسول اللہﷺ نے مسجدِ نبوی کی تعمیر مدینہ میں فرمائی تو مسلمان پنج وقتہ نماز اور خطبہ جمعہ سننے کے لیے جمع ہونے لگے، جس کے اندر انہیں اوامر و نواہی دیے جاتے تھے، اور اسی مسجد میں دین کی تعلیم کرتے اور یہیں سے تیار ہو کر غزوات کے لیے روانہ ہوتے۔ اس طرح مسجد لوگوں کے لیے تنگ ہو گئی۔ نبی کریمﷺ نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رغبت دلائی کہ مسجد کے بغل میں ایک قطعہ ارض خرید کر مسجد کے لیے وقف کر دیں تاکہ مسجد کی توسیع کر دی جائے،
چنانچہ آپﷺ نے فرمایا:
من یشتری بقعۃ آل فلان فیزیدہا فی المسجد بخیر لہ منہا فی الجنۃ۔
ترجمہ: ’’کون ہے جو فلاں کی زمین خرید کر مسجد میں اضافہ کر دے جس کو جنت میں اس سے بہترین جگہ ملے؟‘‘
یہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے مال میں سے
(صحیح سنن الترمذی للالبانی: جلد، 3 صفحہ، 209 ۔2921)
پچیس یا بیس ہزار درہم دے کر خرید لیا، پھر وہ جگہ مسجدِ نبوی میں شامل کر دی گئی۔
(صحیح سنن النسائی: جلد، 2 صفحہ، 766)
اس طرح آپؓ نے مسلمانوں کے لیے وسعت پیدا کی۔
(اعلام المسلمین، خالد البیطار: جلد، 3 صفحہ، 41)