Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

اصحاب صفہ رضی اللہ عنہم

  نقیہ کاظمی

اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم

مدرسہ صفہ کی بنیاد پڑنے کے بعد صفہ میں سب سے پہلے قیام کرنے والے مہاجرین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے، یہی وجہ ہے کہ انہیں صفۃ المہاجرین کہا جاتا ہے۔

(سنن ابو داؤد: صفحہ، 556 جلد، 2)
نووار دین اور وفود مشرف بہ اسلام ہو کر دور دراز مقامات و قبائل سے حاضر ہوتے اور صفہ میں قیام کرکے قرآن، سنت، فقہ اور شرائعِ اسلام کی تعلیم حاصل کرتے تھے، حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ قبیلہ عکل کا وفد رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور صفہ میں قیام کیا۔
(صحیح بخاري: صفحہ، 63 جلد، 1 رقم، 440)
جب بھی مدینہ منورہ میں کوئی نووارد شخص رسول اللہﷺ سے مستفیض ہونے کے لیے آتا اور مدینہ منورہ میں اس کی کسی سے شناسائی اور جان پہچان ہوتی تو اس کے یہاں قیام کرتا۔ اور اگر مدینہ منورہ میں کسی سے تعارف و شناسائی نہیں ہوتی تو صفہ میں قیام کرتا تھا۔
(مسند أحمد:صفحہ، 487 جلد، 3، حلیۃ الأ ولیاء: جلد، 1 صفحہ، 339/374)
مدینہ منورہ کے بعض انصار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی زہد و فقر کی زندگی اختیار کرکے اصحابِ صفہ کے ساتھ گزر بسر کرتے تھے، مثلاً حضرت کعب بن مالک انصاریؓ
(الجرح والتعدیل: صفحہ، 160 جلد، 2 رقم، 3)
سیدنا حنظلہ ابن ابو عامر انصاریؓ اور حضرت حارثہ بن نعمان انصاریؓ ہیں
(حلیۃ الأولیاء: صفحہ، 356/ 357 جلد، 1)
جن کا مدینہ منورہ میں اپنا گھر تھا، اس کے باوجود علمی پیاس بجھانے اور فقر و مسکنت کی زندگی گزارنے کے لیے صفہ میں رہتے تھے۔
صفہ میں مختلف قبائل کے لوگ مقیم تھے۔ رسول اللہﷺ صفہ میں قیام کرنے والے اور علمی پیاس بجھانے والے کو اوفاض علامہ ابنِ الاثیر جزری اوفاض کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں ہم الفرق والأ خلاط من الناس مختلف قسم کے لوگوں کے مجمع اور مختلف جماعتوں کو اوفاض کہتے ہیں اوربعض کہتے ہیں ہم الذین مع کل واحد منہم فضۃ وہي مثل الکنانۃ الصغیرۃ یلقی فیہا طعامہ جن لوگوں کے پاس چھوٹے چھوٹے ترکش کے مانند تھیلا ہوتا ہے، جس میں وہ اپنا کھانا رکھتے ہیں۔
(النہایۃ في غریب الحدیث: صفحہ، 210 جلد، 5)
بھی کہتے تھے۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے سیدنا حسنؓ کی پیدائش ہوئی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! کیا میں بیٹے کی جانب سے عقیقہ کروں؟ آپﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ اس کے سر کے بال مونڈ دے اور بال کے برابر اوفاض (اصحابِ صفہؓ) اور غرباء و مساکین پر چاندی صدقہ کر دے۔
(مسند أحمد: صفحہ، 391 جلد، 6 الحلیۃ: صفحہ، 339 جلد، 1)
اصحابِ صفہ کا تعارف کراتے ہوئے حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں اہلِ الصفۃ أضیاف الإسلام، لایاوون علی أہل ولامال ولا علی أحد صفہ کے غریب نادار اسلام کے مہمان تھے، نہ ان کا گھر، نہ مال، اسباب اور نہ کوئی دوست و آشنا تھا۔
(صحیح البخاري: صفحہ، 955 جلد، 2، رقم 2452)
طبقات ابنِ سعد میں ہے کہ اصحابِ صفہ بہت کمزور اور نادار تھے، ان کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا، یہ مسجد ہی میں سوتے تھے، کیونکہ مسجد کے علاؤہ کہیں ان کی پناہ گاہ نہیں تھی اور نہ سر تن چھپانے کی کوئی اور جگہ تھی۔
(بحوالۂ فتح الباری: صفحہ، 291 جلد، 11 حدیث نمبر: 2452 کے تحت)
اصحابِ صفہ کے عریف و ترجمان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تھے، چونکہ صفہ میں قیام کرنے والے حضرات کے علمی اور عملی مقام و مرتبہ سے خوب واقف تھے اور حضرت نبی اکرمﷺ ان ہی کے ذریعہ اصحابِ صفہ کو کھانے پر بلایا کرتے تھے۔
(الحلیۃ:صفحہ، 376/377 جلد، 1)