Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ختم نبوت کا انکار

  حُجتہ اللہ حجازی

ختم نبوت کا انکار

شیعوں کا کہنا ہے کہ نبوت کمتر چیز ہے اور امامت برتر چیز ہے ۔

(انی جاعلك للنّاس إماماً)

۲/۱۳۴، کی شیعہ تفاسیر ملاحظہ ہوں دیکھئے ص۵۲۰
شیعہ عقائد کی سب سے پہلی کتاب اصول کافی میں ہے کہ تمام انبیاء یہی اعلان کرنے کے لئے تشریف لائے تھے کہ
شیعوں کے ائمہ تمام انسانوں سے افضل ہیں۔
 (اصول کافی کا اردو تر جمہ الثانی ج ام ۵۳۰ ہے حدیث نمبر ۴ نا شر شیم بلڈ پو ناظم آباد کراچی ) ۔ 
کمتر چیز یعنی نبوت کا سلسلہ آنحضرت پر ختم ہو گیا لیکن برتر چیز یعنی امامت کا سلسلہ حضرت علی و حضرت حسین کے بعد حضرت حسین کی نسل میں سے ہونے والے ائمہ میں قیامت تک جاری ہے۔ ظاہر ہے کہ اس صورت میں ختم نبوت کی کیا قدرو قیمت رہ جاتی ہے؟ اس کے متعلق حضرت شاہ ولی اللہ کا ارشاد ہم آگے چل کر پیش کریں گے ، شیعوں کے نزدیک ان کے بارھویں امام مہدی کی جو عراق کی سامرہ کے ایک غار میں چھپے ہوئے ہیں ۔ عظمت کا یہ عالم ہے کہ قیامت کے قریب جب وہ اس غار سے نکلیں گے اور سنی مسلمانوں کے خلاف جہاد کر کے ساری دنیا پر شیعووں کی حکومت قائم کر یں گے ۔ (الثانی ج ا ص ۵۰۵ پہلی حدیث ) تو سرور کائنات فخر موجودات آنحضرت   کو ان کے روضہ مبارک سے نکالا جائے گا تا کہ آپ اس شیعہ امام مہدی کے ہاتھ پر بیعت کر کے اس کے مرید بنیں ۔

( شیعہ عقائد پر صفوی عہد کی سب سے اہم کتاب حق الیقین صر۳۴۷ مؤلفه ملا باقر مجلسی مطبوعہ تہران تفصیل صفحہ ۱۴ پر ملاحظہ ہو ) 
ہر سال ۸ شعبان (شب برات کو تمام شیعہ غیر قانونی طور پر آتش بازی اور پٹانے چھوڑ کر اسی بارہویں امام کا جشن پیدائش مناتے ہیں ۔ اس جشن کے موقعہ پر موجودہ زمانے کے شیعہ ہیرو خمینی صاحب نے ایرانی ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا :
’’اب تک جتنے انبیاء آئے دنیا میں عدل وانصاف کے اصولوں کی تعلیم کے لئے آئے لیکن وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہ ہو سکے حتی کہ حضرت محمد بھی اس اصلاحی مشن میں ناکام رہے۔ لیکن امام زماں معاشرتی انصاف کے لئے اس پیغام کے حامل ہوں گے جو تمام دنیا کو بدل دے گا۔ پیغمبر اسلام کا جشن ولادت مسلمانان عالم کے لیے پر عظمے تو جشن امام زماں تمام انسانیت کے لئے ہے۔ان کو لیڈر نہیں کہہ سکتا کیونکہ وہ اس سے ماورا ہیں، ان کواول نہیں کہہ سکتا کیونکہ ان کا ثانی نہیں ہے 
( تہران ٹائمبر ۲۹ جون ۱۹۸۰ صفحہ اول )
ان تمام باتوں سے نبوت و امامت کا فرق مراتب اچھی طرح واضح ہو جاتا ہے
( مزیدتفصیل ۲۹، ۱۴ اور مولانا محمد منظور نعمانی کی کتاب ایرانی انقلاب میں ملاحظہ فرمائیں )