دھوکہ نمبر 7
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 7
شیعہ کہتے ہیں کہ سوائے پانچ چھ صحابہ رضوان اللّٰہ علیہم کے تمام صحابہؓ اہل بیت کے دشمن اور ان کی طرف سے بغض رکھنے والے تھے"۔
یہ الزام بھی سراسر بہتان اور افتراء ہے وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کو اہل شام کا اور متعصب جماعت کا رئیس بتاتے ہیں۔ ان لوگوں کو خبر نہیں کہ وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ ہی تھے کہ جنہوں نے حضرت معاویہ رضی اللّٰہ عنہ حتیٰ کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین کی مرضی پر حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ کی مرضی کو ترجیح دی واقعہ یہ ہوا کہ حضرت معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے یزید کا رشتہ ام خالد سے جو حسن وجمال میں یکتا تھی کرنا چاہا ۔ اور مقصد کے لئے حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کو شام سے مدینہ بھیجا۔ اس کے علاوہ عبد اللّٰہ بن زبیر رضی اللّٰہ عنہ عبداللّٰہ بن جعفر اور عبداللّٰہ بن مطیع بن اسود نے بھی اپنی منگنی کے مقامات انہی کے توسط سے بھیجے، ادھر غالباً حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ بھی اس کے خواستگار ہوں گے، جب ام خالد نے اس معاملہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ ہی کو اپنا مشیر بنا کر ان سے مشورہ کیا کہ ان لوگوں میں سے کس کو ترجیح دوں تو آپ رضی اللّٰہ عنہ نے صاف صاف کہ دیا کہ میں رسول اللّٰہﷺ کے نواسے اور فاطمہ الزاہر رضی اللّٰہ عنہا کے لال سے بڑھ کر کسی کو نہیں سمجھتا تو دنیا کے مال و متاع پر خاک ڈال اور رسولﷺ کی بہو بننے کو غنیمت جان ؛ چنانچہ ام خالد نے ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ ہی کے مشورہ سے دولت کو ٹھکرا کر حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ سے نکاح کر لیا اور اس شرف سے مشرف ہوئی علاوہ ازیں ابن السمان کی کتاب الموافقہ میں اہل بیت کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کی محبت اور ان کی خاصی نسبتوں کے واقعات بیان ہوئے ہیں۔ وہاں ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں۔