1. نبی کریم ﷺ کا خودکشی کا ارادہ اور شیعہ دجل
2. حضور ﷺ پر جادو کا اثر ہونا۔(اعتراض کا رد)
3. اعتراض: امام بخاری رحمۃ اللہ کہتا ہے اللہ پاک بندے میں حلول کر کے اس کے اعضاء بن جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں بندہ کے کان ہاتھ پاؤں بن جاتا ہوں وہ بندہ میرے کانوں سے سنتا ہے میرے پاؤں سے چلتا ہے میں بندہ کی آنکھ بن جاتا ہوں اور وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے وغیرہ وغیرہ
4. اعتراض امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح اپنے ہاتھ سے روٹی پکا کے جنتیوں کو کھلائے گا جس طرح بندے روٹی کو ڈھال کر توے پر پکا کر اور آگ سے سینک کر دستر خوان پر رکھتے ہیں۔ اسی طرح اللہ پاک بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی روٹی بنا کر اور ڈھال کر دستر خوان پر رکھے گا اور ستر ہزار بہشتی مہمان کھائیں گے۔
5. اعتراض امام بخاری رحمہ اللہ نے لعنتی راویوں پر اعتماد کلی کر کے ام البشر حضرت حواء کو خیانت کرنے والیوں میں ذکر کر دیا بلکہ تمام عورتوں کا خیانت کرنے میں بنیادی نکتہ آغاز حواء ہی کو ذکر کر دیا۔
6. نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے چچا ابو طالب کے بارے میں کہ امید ہے کہ قیامت کے دن میری شفاعت سے اس کو نفع ہو۔
7. صحیح بخاری کی ایک حدیث نقل کرتا ہوا معترض ہے۔ ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن فرمائیں گے: ’’اے رب تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ زندہ کرنے کے دن میں تجھ کو ذلیل نہ کرونگا چنانچہ اس سے بڑی ذلت اور کیا ہو گی کہ میرا باپ جہنم میں چلا جائے۔ ‘‘(صحیح بخاری کتاب الانبیاء: 474) آگے رقمطراز ہے قرآن میں عدم بصیرت کی وجہ سے ابراہیم علیہ السلام کی دعا کو امام بخاری رحمۃ اللہ نے اللہ کا وعدہ بنا دیا حالانکہ قرآن میں کتنا صاف لکھا ہوا ہے کہ خلیل اللہ نے دنیا ہی میں اپنے باپ سے برأت کا اعلان کر دیا تھا تو قیامت میں کیسے کہہ سکتے تھے۔
8. امام بخاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ قرآن کی صریح مخالفت لگاتے ہیں کہ آپ نے اپنے اصحاب کو شہوت رانی کے لئے اور چھپی یاری کے لئے زنا کی یعنی متعہ کی اجازت عام دے دی تھی۔
9. بخاری کی حدیث میں ہے کہ میں نے تیس(30)اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی حالت میں پایا ہے کہ تمام کے تمام اس سے ڈرا کرتے تھے کہ کہیں ہم منافق نہ ہوں۔
10. بخاری محدث نے بڑے زور سے ایک جھوٹی روایت قرآن کے صریح خلاف نقل کر دی، جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بدنام کیا جا سکتا ہے۔ آپﷺ کا دو قبروں سے گزر ہوا ان دونوں انسانوں پر عذاب ہو رہا تھا تو فرمایا ان کو عذاب ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ دو انسان کون تھے اور کیا تھے اگر وہ دونوں جاہلی کافر و منافق تھے تو قرآن کی نص قطعی کے خلاف جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منع کر رہی ہے آپﷺ نے ان کے لئے سفارش کس طرح فرمائی؟ اور اگر یہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی اور دوسرا نہیں ہو سکتا۔
11. شیعہ راوی اور صحیح بخاری
1. نبی کریم ﷺ کا خودکشی کا ارادہ اور شیعہ دجل
2. حضور ﷺ پر جادو کا اثر ہونا۔(اعتراض کا رد)
3. اعتراض: امام بخاری رحمۃ اللہ کہتا ہے اللہ پاک بندے میں حلول کر کے اس کے اعضاء بن جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں بندہ کے کان ہاتھ پاؤں بن جاتا ہوں وہ بندہ میرے کانوں سے سنتا ہے میرے پاؤں سے چلتا ہے میں بندہ کی آنکھ بن جاتا ہوں اور وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے وغیرہ وغیرہ
4. اعتراض امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح اپنے ہاتھ سے روٹی پکا کے جنتیوں کو کھلائے گا جس طرح بندے روٹی کو ڈھال کر توے پر پکا کر اور آگ سے سینک کر دستر خوان پر رکھتے ہیں۔ اسی طرح اللہ پاک بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی روٹی بنا کر اور ڈھال کر دستر خوان پر رکھے گا اور ستر ہزار بہشتی مہمان کھائیں گے۔
5. اعتراض امام بخاری رحمہ اللہ نے لعنتی راویوں پر اعتماد کلی کر کے ام البشر حضرت حواء کو خیانت کرنے والیوں میں ذکر کر دیا بلکہ تمام عورتوں کا خیانت کرنے میں بنیادی نکتہ آغاز حواء ہی کو ذکر کر دیا۔
6. نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے چچا ابو طالب کے بارے میں کہ امید ہے کہ قیامت کے دن میری شفاعت سے اس کو نفع ہو۔
7. صحیح بخاری کی ایک حدیث نقل کرتا ہوا معترض ہے۔ ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن فرمائیں گے: ’’اے رب تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ زندہ کرنے کے دن میں تجھ کو ذلیل نہ کرونگا چنانچہ اس سے بڑی ذلت اور کیا ہو گی کہ میرا باپ جہنم میں چلا جائے۔ ‘‘(صحیح بخاری کتاب الانبیاء: 474) آگے رقمطراز ہے قرآن میں عدم بصیرت کی وجہ سے ابراہیم علیہ السلام کی دعا کو امام بخاری رحمۃ اللہ نے اللہ کا وعدہ بنا دیا حالانکہ قرآن میں کتنا صاف لکھا ہوا ہے کہ خلیل اللہ نے دنیا ہی میں اپنے باپ سے برأت کا اعلان کر دیا تھا تو قیامت میں کیسے کہہ سکتے تھے۔
8. امام بخاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ قرآن کی صریح مخالفت لگاتے ہیں کہ آپ نے اپنے اصحاب کو شہوت رانی کے لئے اور چھپی یاری کے لئے زنا کی یعنی متعہ کی اجازت عام دے دی تھی۔
9. بخاری کی حدیث میں ہے کہ میں نے تیس(30)اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی حالت میں پایا ہے کہ تمام کے تمام اس سے ڈرا کرتے تھے کہ کہیں ہم منافق نہ ہوں۔
10. بخاری محدث نے بڑے زور سے ایک جھوٹی روایت قرآن کے صریح خلاف نقل کر دی، جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بدنام کیا جا سکتا ہے۔ آپﷺ کا دو قبروں سے گزر ہوا ان دونوں انسانوں پر عذاب ہو رہا تھا تو فرمایا ان کو عذاب ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ دو انسان کون تھے اور کیا تھے اگر وہ دونوں جاہلی کافر و منافق تھے تو قرآن کی نص قطعی کے خلاف جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منع کر رہی ہے آپﷺ نے ان کے لئے سفارش کس طرح فرمائی؟ اور اگر یہ دونوں مسلمان تھے تو صحابی کے علاوہ کوئی اور دوسرا نہیں ہو سکتا۔
11. شیعہ راوی اور صحیح بخاری