دھوکہ نمبر 3
شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒدھوکہ نمبر 3
شیعہ یہ بھی الزام لگاتے ہیں کہ اہل سنت اللّٰه تعالٰی کی طرف ظلم منسوب کرتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اگر اللّٰه تعالٰی مومن مطیع کو ہمیشہ دوزخ میں رکھ کر ابدی عذاب بھی دے، تو جائز ہے۔
اس دھوکہ کا جواب بھی اوپر بیان میں آ گیا کہ اہل سنت کا تو یہ عقیدہ ہے کہ اللّٰه تعالٰی سے تو ظلم کا صدور ممکن ہی نہیں۔ اس لئے کہ تمام مخلوق اس کی ملک ہیں، وہ مالک مختار ہے، جو چاہے کرے۔
پھر اس کے علاوہ عذاب کو جائز جاننا اور چیز ہے، اور اس کے وقوع کا قائل ہونا دوسری چیز۔ بلکہ یہاں تو معاملہ الٹا ہے کہ اہل سنت کے بجائے شیعوں کے نزدیک اللّٰه تعالٰی کے لئے ظلم جائز بھی ہے اور واقع بھی۔ چنانچہ ائمہ سے ابن بابویہ وغیرہ نے روایت کی ہے: إن أولاد الكفار فى النار.(کافروں کی سب اولاد جہنم میں ہے۔) اب ظاہر ہے کہ کافر ماں باپ کے گناہوں میں معصوم اور بے قصور اولاد کو پکڑنا اور عذاب ابدی کی سزا دینا سراسر خلاف انصاف ہے۔ اور یہ بھی کہ دنیا میں درندوں کو پیدا کیا۔ کمزور جانوروں کا گوشت ان کی غذا بنایا۔حالانکہ یہ کمزور جانور بے گناہ ہیں۔ تو قوی کو ضعیف و ناتواں پر مسلط کرنا عین ظلم ہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر اور کوئی ظلم نہیں۔
دوسرے انسان کو پیدا کیا، اس میں قوت شہویہ رکھ کر نفس شہوانی کو غلبہ دیا، پھر دنیاوی لطائف و لذائذ سے اسے باخبر کر کے ایسی شرعی ذمہ داریاں اس پر لگائیں جو اس کے نفس پر شاق اور اس کی طبیعت کے خلاف ہیں، اور دنیاوی مزوں کے استفادہ سے اس کو روک دیا، ایک چھپے ہوئے اور اس کی نظروں سے اوجھل دشمن کو اس پر مسلط کر دیا کہ اس کے دل میں وسوسے ڈالے۔ ادھر تو دشمن کو دل پر پورا تصرف دیا، وسوسہ ڈالنے کی پوری قدرت بخشی، اور دوسری طرف دل کو قوت مدافعت سے محروم کر دیا۔ تاکہ وہ محض بے اختیار ہو کر اس کا تابع ہو جائے۔ امام جو ایک حد تک اس کے شر کو دور کر سکتا تھا، اس کو چھپنے کا حکم دے دیا۔ یہ سب کھلم کھلا ظلم نہیں تو اور کیا ہے! اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک فقیر کو ہم نے ایک مکان میں بند کر کے بھوکا پیاسا رکھا،جب وہ بھوک پیاس سے لب دم ہو گیا تو اس کے لیے طرح طرح کے خوش ذائقہ کھانے اور مشروبات لذیذہ کا انتظام کیا۔اس کے ساتھ ایک مصاحب بھی بٹھا دیا جو اس کو بار بار ان لذیذ کھانوں اور مشروبات کی طرف رغبت دلاتا رہے۔اور ان کی خوبی اس کے دل میں جماتا رہے اور اسے سمجھائے کہ ان کھانوں اور مشروبات کا مالک بڑا سخی بخشش کرنے والا ، تجھ پر تیرے ماں باپ سے زیادہ شفیق اور مہربان ہے۔عفو و درگزر اس کی خصلت ہے تو کیوں اپنی جان بھوک پیاس میں ضائع کرتا ہے کھا اور خوب کھا اور اس سے امید عفو رکھ۔
ایسے حالات میں اس بھوکے فقیر کو ہم اگر یہ کہیں کہ دیکھ خبردار جو تو نے ان کھانوں اور مشروبات کی طرف ہاتھ بڑھایا۔یا ان پر نظر بھی ڈالی تو تجھے ایسا عذاب دیں گے۔ظاہر ہے اس مسکین فقیر کے حق میں یہ صاف صریح ظلم ہے۔ان سب باتوں سے قطع نظر اہل بیت کرام کا جو مذہب شیعی کتابوں میں منقول ہے و مروی ہے وہ تو لا محالہ قابل قبول ہونا ہی چاہئے۔سو ہم ان شاءاللّٰہ الہیات کی بحث میں حضرت سجاد ابن العابدینؓ کی وہ صاف صریح روایات شیعہ کتب سے نقل کریں گے جن میں کہا گیا ہے کہ بے گناہ کو بدلہ دئے بغیر تکلیف دینا جائز ہے۔