Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دھوکہ نمبر 9

  شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ

دھوکہ نمبر 9

یہ کہتے ہیں کہ “اہل سنت حدیث کی صریح مخالفت کرتے ہیں، کہ متعہ کو حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے قول کی وجہ سے اور صلوۃ الضحٰی۔ کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث مَا صَلَّیھَا رَسُولُ اللّٰہﷺ کی وجہ سے حرام جانتے ہیں۔ حالانکہ نبی کریمﷺ کے زمانے میں متعہ جائز تھا۔ اور صلوٰۃ الضحٰی آپ پڑھا کرتے تھے۔ جیسا کہ ائمہ سے مروی ہے”۔

اس طعن اور دھوکہ کا جواب یہ ہے کہ اہل سنت ابتدائے اسلام میں اس کے جواز کو مانتے ہیں۔ اور اس کو بھی مانتے ہیں کہ اوّل مرتبہ حرام ہو جانے کے بعد بعض غزوات میں بوجہ ضرورت اس کی اجازت دی گئی تھی۔ البتہ اب تک اور ہمیشہ کے لیے اس کے جواز کے منکر ہیں۔ اس کے متعلق ممانعت اور حرمت اہل سنت کے نزدیک صحیح طریق سند سے ثابت ہے اور حضرت فاروق اعظم رضی اللّٰہ عنہ کو اس تحریم کو رائج کرنے اور تاکید کرنے والا مانتے ہیں، (نہ کہ حرام کرنے والا)

اسی طرح صلوٰۃ الضحٰی اہل سنت کے نزدیک مسنون ہے؛ مسند امام احمد رحمۃ اللّٰہ میں بسند صحیح اور طبرانی کی کتاب الدعا میں حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے صحیح روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا۔ اُمِرتُ لِصلوٰۃِ الضُّحٰی۔ مجھ کو صلوٰۃ ضحٰی پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح صحیح مسلم، مسند احمد اور سنن ابن ماجہ میں معاذ عدویہ رضی اللّٰہ عنہ سے ان الفاظ میں روایت کی گئ ہے۔ سالت عائشہ کم کان النبی صلی اللّہ علیہ وسلم یصلی صلوۃ الضحی فقالت اربع و یزید ما یشاء (میں نے حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے پوچھا کہ حضورﷺ چاشت کی نماز میں کتنی رکعتیں پڑھا کرتے تھے، آپ نے جواب دیا چار رکعت۔ اور حسب منشاء اس میں اضافہ بھی فرما لیتے)

پس معلوم ہوا کہ صلوٰۃ الضحٰی سے انکار کی نسبت اہل سنت کی طرف سراسر کذب، بہتان اور افتراء ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے انکار کو دو وجوہ پر محمول کیا جا سکتا ہے کہ آپ نے یا تو اس کی ہمیشگی کا انکار فرمایا، اصل نماز سے انکار نہیں فرمایا۔ یا اس نماز کا دیگر نمازوں کی طرح با جماعت پڑھنے سے انکار فرمایا جس کا طریقہ اس زمانے میں رائج ہو چکا تھا۔

یعنی آپ نے اس کا انکار فرمایا کہ حضورﷺ نے ہئیت اجتماعی اور جماعت بندی کے ساتھ یہ نماز بھی نہیں پڑھی۔

متعہ کے متعلق تحقیق ان شاءﷲ اپنے مقام پر آگے آئے گی۔

حاصل کلام یہ ہے کہ بعض روایات کو بعض دوسری روایات پر ترجیح دینے کا نام مخالفت حدیث رکھنا عقل سے بعید البتہ تعصب سے قریب ہے۔

ہاں مخالفت حدیث یہ ہے کہ جس کا ارتکاب شیعہ حضرات کرتے ہیں اور خلاف حدیث عقائد رکھتے ہیں۔ مثلاً ترک

جمعہ و جماعت کا جائز سمجھنا۔ دوی۔مذی کو طاہر و پاک سمجھنا۔ اور ان کے خروج سے وضو نہ ٹوٹنا ۔ عضو تناسل کے تین مرتبہ جھٹکنے کے بعد (نکلنے والے) پیشاب کا پاک ہونا۔ اس کے خروج بلکہ سیلان کے بعد نماز کا جائزہ ہونا۔ چنانچہ یہ تھوڑے سے چند مسائل باب فرع میں ان شاء اللّٰه بیان کئے جائیں گے ۔