Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دھوکہ نمبر 1

  شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ

دھوکہ نمبر 1

یہ کہتے ہیں کہ اہل سنت کے نزدیک اللّٰه تعالیٰ کے ذمہ جو چیز واجب ہے، اس کی ادائیگی میں کوتاہی کرتا ہے ۔ اور جو بات اس کے مرتبہ الوہیت کے شان شایاں اور لائق ہے اس کو چھوڑتا ہے ۔ یہ کھلا جھوٹ اور محض افتراء ہے کیونکہ اہل سنت نہ تو صراحتاً واصالترً اس کے قائل ہیں اور نہ ہی ان کے اصول و قوائد سے یہ بات لازم آتی ہے، بلکہ اس کے بر خلاف اہل سنت تو یہ کہتے ہیں کہ اللّٰه تعالیٰ پر کوئی چیز واجب نہیں کیونکہ کسی چیز کے وجوب کی نسبت اس کی طرف کرنا تصور و عقل سے باہر ہے جب واقعہ یہ ہو تو پھر کوتاہی کرنے یا چھوڑ دینے کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے۔ البتہ خود شیعوں کے اصول کے مطابق یہ بات لازم آتی ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے ، اور وہی اللّٰه تعالیٰ کی نسبت ایسی بات کہتے ہیں۔

اللّٰہ تعالیٰ تو درحقیقت ان ظالموں کی کہی ہوئی باتوں سے بہت ہی بلند و بالا تر ہے۔

اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ مثلاً اللّٰہ تعالیٰ نے ایک وقت معلوم تک کے لئے ابلیس کو پیدا کیا اور مہلت دی ۔ اور بہکانے اور گمراہ کرنے کی اس کو طاقت بخشی حالانکہ اللّٰہ تعالیٰ کے ذمہ یہ بات لازم تھی کہ گمراہ کرنے اور بہکانے کے ارادہ کے بعد اس کو ایک لمحہ کی فرصت نہ دیتا بلکہ فوراً اس کو جان سے مارتا ، کہ اس کے مکلف بندے اطمینان قلب کے ساتھ اس کی عبادت وطاعت میں لگ جاتے ۔ اور اگر مہلت دیتا بھی تو اس کو چاہیے تھا کہ گمراہ کرنے کی طاقت اس کو نہ بخشتا کیونکہ شیعی قاعدہ ہے کہ جو امر بندوں کے حق میں زیادہ بہتر ہو اس کو انجام دینا اللّٰہ تعالیٰ پر (فرض و واجب) ہے لہٰذا اللّٰہ تعالی نے اس فرض کو چھوڑ دیا۔

اہل سنت تو اصل وجوب ہی کے منکر ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ کےمتعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ لایسئل مما یفعل وھم یسئلون اللّٰہ تعالیٰ سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ وہ کیا کرتا ہے ۔ بلکہ وہ سب سے باز پرس کرے گا اگر اس پر کوئی چیز واجب و فرض ہوتی تو وہ بھی مخلوق کی طرح محکوم اور کسی کے زیر فرمان ہوتا۔حالانکہ وہ جملہ مخلوق پر خواہ وہ عاقل ہو قہر و غلبہ رکھتا ہے۔

شیعہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے محمد بن حسن مہدی صاحب الزمان کے پاس سونے کی مہروں سے مزین ایک کتاب بھیجی تھی ۔ جس میں ان کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل اور پوشیدہ رہیں۔ "

اس طرح تو اللّٰہ تعالیٰ نے لوگوں کو امام کے فیض و ارشاد سے محروم کر دیا ۔ اس کے جواب میں اگر شیعہ یہ کہیں کہ دشمنوں کے خوف سے ان کو اس طرح کا حکم دیا گیا تو اس پر ہم کہیں گے کہ ان کے دشمنوں کو پیدا ہی کیوں کیا۔ اور پیدا کیا بھی تھا تو ان کو امام کو تکلیف پہنچانے کی طاقت کیوں نہ سلب کر لی اور یہ سب کچھ نہیں کیا تھا تو امام کو مدافعت کیوں نہ دے دی۔

الغرض یہ لوگ اپنا عیب دوسروں پر چسپاں کرنے میں بڑے چالاک وماہر ہیں اس موقعہ کی تحقیق یہ ہے کہ اہل سنت تو اول قدم پر ہی اس کے منکر ہو گئے کہ اللّٰہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب ہے تا کہ اس قسم کے شبہات میں ان کی عقل نہ چکرائے۔ یہ تو شیعہ اور معتزلہ ہی ہیں جو وجوب اصلح کے قائل ہوئے اور جب واقعہ کے لحاظ سے اس کے خلاف دیکھا تو لچر اور مہمل تکلفات سے ان شبہات کو دور کرنے کی کوشش کی جو سائل کے دل کی کسی طرح تسلی و تشفی نہیں کر سکتے تھے۔ جب اس سے کام نہ چلا کھسیانی بلی نے کھمبا نوچا ، اور اہل سنت پر طعن کرنے لگے کہ ہم اللّٰه تعالیٰ کے لئے جس چیز کو واجب جانتے ہیں اہل سنت اس کو کیوں نہیں مانتے، بلکہ اس کے ترک کو جائز خیال کرتے ہیں۔

بات کچھ نہیں یہ ایک دھوکہ ہے جو اکثر تنزیہی مسائل میں پیش آ تا ہے ۔ اس کا واضح جواب یہ ہے کہ جس چیز کو تم واجب کہتے ہو وہ درحقیقت واجب ہے ہی نہیں ۔ تو اس کا ترک واجب کا ترک کیسے کہلائے گا اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک جاہل کسی مفتی کے پاس گیا اور پوچھا کہ بیوی کی ماں بیوی ہو سکتی ہے ۔ مفتی نے کہا نہیں! کہنے لگا میں نے تو ایسا کر لیا۔ اب کیا ہو؟

یہی حال ان کا ہے کہ عقلی گدوں اور کرتبوں کے باوجود ملحدوں کے شبہات دور کرنے میں جب ان کی سٹی گم ہو جاتی ہے تو عاجز و شرمندہ ہو کر آخر میں کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ان کاموں کی مصلحتیں اللّٰه ہی جانتا ہے۔

ان پر وہی مثال صادق آتی ہے کہ انچہ دانا کند، کند ناداں ، لبیک بعد از خرابی بسیار (کہ دانا جو کچھ کرتا ہے نادان کو بھی جھک مار کر وہی کرنا پڑتا ہے)۔