1. تاریخ شاہد ہے کہ قریش مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مکمل طور پر بائیکاٹ کر لیا تھا اس بائیکاٹ کا عرصہ تین سال کا ہے ابوطالب تمام بنو ہاشم کو شعب ابی طالب میں لے گئے تھے یہ تین سال کا عرصہ بنی ہاشم نے نہایت عسرت اور کٹھن تکالیف سے گزارا ان تین سال کے عرصے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں تھے اگر یہ بزرگ مکہ میں تھے تو انہوں نے آنحضرتﷺ کا ساتھ کیوں نہ دیا اگر یہ بزرگ شعب ابی طالب میں حضور انور ﷺ کے ساتھ نہ جا سکے تو کسی وقت ان بزرگوں نے آب و دانہ میں سے حضرت محمدﷺ کی کوئی مدد کی ہو جب کہ کفار مکہ میں سے زہیر بن امیہ بن مغیرہ نے پانی کھانا پہنچانے اور عہد نامہ توڑنے پر دوستوں کو آمادہ کیا۔
2. حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال بقول اہل سنت رسول اللہﷺ کی رحلت کے چھ ماہ بعد ہوا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال یا اڑھائی برس رسول خداﷺ کے بعد ہوا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 26 ذی الحجہ 24ھ کو انتقال فرمایا تو کیا وجہ تھی کہ دونوں بزرگوں کو جو نبی اکرمﷺ کے بعد کافی عرصہ کے بعد انتقال کرتے ہیں۔ روضہ رسولﷺ میں دفن ہونے کے لئے جگہ مل گئی اور رسول خداﷺ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ ئ مادر حضرت حسنین رضی اللہ عنہما کو باپ کے پاس قبر کی جگہ نہ مل سکی کیا خود حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا نے باپ سے علیحدگی قبر کی وصیت کی تھی یا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حکومت وقت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا یا مسلمانوں نے بضعئہ رسولﷺ کو قبر رسولﷺ کے پاس دفن نہ ہونے دیا فاعتبروا یاولی الابصار۔
3. دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے وعدہ نصرت کیوں نہ فرمایا کیا یہ دونوں بزرگ دعوت ذوالعشیرہ میں شامل تھے اگر شامل نہ تھے تو یہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی کیونکر ہو سکتے ہیں؟
4. حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بقول اہل سنت تمام امت محمدیہﷺ سے افضل ہیں تو بوقت مواخات یعنی جب رسول اللہﷺ نے مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم فرمایا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کیوں اپنا بھائی نہ بنایا جب کہ تاریخ شاہد ہے کہ آنحضرتﷺ دعوت ذوالعشیرہ اور مدینہ منورہ میں تشریف لانے پر فرمایا یا علیؓ انت اخی فی الدنیا والآخرۃ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کیا کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ بعد از رسول خدا تمام کائنات سے افضل و اکمل ہیں انصاف مطلوب ہیں؟
5. اہل سنت کی حدیث کی کتابوں میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہم سے کثرت سے احادیث پیغمبرﷺ مروی ہیں کیا وجہ ہے کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ دیگر بزرگوں سے علم میں کم تھے یا انہیں آنحضرتﷺ کے پاس رہنے کا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے کم موقعہ ملا تھا اس سوال کا جواب تلاش کرتے وقت حدیث نبوی: انا مدينة العلم وعلى بابها واعلم امتی بعدی علیؓ بن ابی طالب زیر نظر رہے۔
6. ملاں لوگ بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شیعوں ہی نے قتل شہید کیا اور اب شیعہ اپنے ان مذموم افعال پر روتے پیٹتے ہیں تو سانحہ کربلا کے موقعہ پر اہل سنت نے امام مظلوم کی مدد کیوں نہ کی جب کہ لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں اس وقت اہل سنت موجود تھے۔
7. اگر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا حکومت وقت سے اختلاف نہ تھا تو ان تینوں حکومتوں کے دور میں کسی جنگ میں شریک کیوں نہ ہوئے جب کفار سے جنگ کرنا بہت بڑی عبادت و سعادت ہے اور اگر کثرت افواج کی وجہ سے ضرورت محسوس نہ ہوئی تو جنگ جمل و جنگ صفین میں بنفس نفیس کیوں ذوالفقار کو نیام سے نکال کر میدان میں اترے کیا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے زیادہ شجاع تھے؟ یا حکومت وقت کے ساتھ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے تعلقات اچھے نہ تھے کہ سیف اللہ کا خطاب حضرت خالد بن ولیدؓ کو مل گیا نیز تعلقات اچھے ثابت کرتے ہوئے تاریخ طبری سے جو دو مکالمے مولانا شبلیؒ نے کتاب الفاروق صفحہ 285 پر نقل کیے ہیں پیش نظر رہیں انصاف سے یہ دونوں مکالمے جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مابین ہیں پڑھ کر فیصلہ صادر فرمائیں۔
8. ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی کی مثال بھی پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر ملال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکہ سے محروم کردیا گیا ہو جیسا کہ رسول زادی کو حدیث نحن معاشر الانبياء لا نرث و لا نورث ما تركناه صداقة۔ خلیفہ وقت نے سنا کر باپ کی جائیداد سے محروم کردیا تھا۔ (دیکھو بخاری: صفحہ، 161)
1. تاریخ شاہد ہے کہ قریش مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مکمل طور پر بائیکاٹ کر لیا تھا اس بائیکاٹ کا عرصہ تین سال کا ہے ابوطالب تمام بنو ہاشم کو شعب ابی طالب میں لے گئے تھے یہ تین سال کا عرصہ بنی ہاشم نے نہایت عسرت اور کٹھن تکالیف سے گزارا ان تین سال کے عرصے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں تھے اگر یہ بزرگ مکہ میں تھے تو انہوں نے آنحضرتﷺ کا ساتھ کیوں نہ دیا اگر یہ بزرگ شعب ابی طالب میں حضور انور ﷺ کے ساتھ نہ جا سکے تو کسی وقت ان بزرگوں نے آب و دانہ میں سے حضرت محمدﷺ کی کوئی مدد کی ہو جب کہ کفار مکہ میں سے زہیر بن امیہ بن مغیرہ نے پانی کھانا پہنچانے اور عہد نامہ توڑنے پر دوستوں کو آمادہ کیا۔
2. حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال بقول اہل سنت رسول اللہﷺ کی رحلت کے چھ ماہ بعد ہوا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال یا اڑھائی برس رسول خداﷺ کے بعد ہوا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 26 ذی الحجہ 24ھ کو انتقال فرمایا تو کیا وجہ تھی کہ دونوں بزرگوں کو جو نبی اکرمﷺ کے بعد کافی عرصہ کے بعد انتقال کرتے ہیں۔ روضہ رسولﷺ میں دفن ہونے کے لئے جگہ مل گئی اور رسول خداﷺ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ ئ مادر حضرت حسنین رضی اللہ عنہما کو باپ کے پاس قبر کی جگہ نہ مل سکی کیا خود حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا نے باپ سے علیحدگی قبر کی وصیت کی تھی یا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حکومت وقت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا یا مسلمانوں نے بضعئہ رسولﷺ کو قبر رسولﷺ کے پاس دفن نہ ہونے دیا فاعتبروا یاولی الابصار۔
3. دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے وعدہ نصرت کیوں نہ فرمایا کیا یہ دونوں بزرگ دعوت ذوالعشیرہ میں شامل تھے اگر شامل نہ تھے تو یہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی کیونکر ہو سکتے ہیں؟
4. حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بقول اہل سنت تمام امت محمدیہﷺ سے افضل ہیں تو بوقت مواخات یعنی جب رسول اللہﷺ نے مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم فرمایا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کیوں اپنا بھائی نہ بنایا جب کہ تاریخ شاہد ہے کہ آنحضرتﷺ دعوت ذوالعشیرہ اور مدینہ منورہ میں تشریف لانے پر فرمایا یا علیؓ انت اخی فی الدنیا والآخرۃ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کیا کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ بعد از رسول خدا تمام کائنات سے افضل و اکمل ہیں انصاف مطلوب ہیں؟
5. اہل سنت کی حدیث کی کتابوں میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہم سے کثرت سے احادیث پیغمبرﷺ مروی ہیں کیا وجہ ہے کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ دیگر بزرگوں سے علم میں کم تھے یا انہیں آنحضرتﷺ کے پاس رہنے کا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے کم موقعہ ملا تھا اس سوال کا جواب تلاش کرتے وقت حدیث نبوی: انا مدينة العلم وعلى بابها واعلم امتی بعدی علیؓ بن ابی طالب زیر نظر رہے۔
6. ملاں لوگ بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شیعوں ہی نے قتل شہید کیا اور اب شیعہ اپنے ان مذموم افعال پر روتے پیٹتے ہیں تو سانحہ کربلا کے موقعہ پر اہل سنت نے امام مظلوم کی مدد کیوں نہ کی جب کہ لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں اس وقت اہل سنت موجود تھے۔
7. اگر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا حکومت وقت سے اختلاف نہ تھا تو ان تینوں حکومتوں کے دور میں کسی جنگ میں شریک کیوں نہ ہوئے جب کفار سے جنگ کرنا بہت بڑی عبادت و سعادت ہے اور اگر کثرت افواج کی وجہ سے ضرورت محسوس نہ ہوئی تو جنگ جمل و جنگ صفین میں بنفس نفیس کیوں ذوالفقار کو نیام سے نکال کر میدان میں اترے کیا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے زیادہ شجاع تھے؟ یا حکومت وقت کے ساتھ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے تعلقات اچھے نہ تھے کہ سیف اللہ کا خطاب حضرت خالد بن ولیدؓ کو مل گیا نیز تعلقات اچھے ثابت کرتے ہوئے تاریخ طبری سے جو دو مکالمے مولانا شبلیؒ نے کتاب الفاروق صفحہ 285 پر نقل کیے ہیں پیش نظر رہیں انصاف سے یہ دونوں مکالمے جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مابین ہیں پڑھ کر فیصلہ صادر فرمائیں۔
8. ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی کی مثال بھی پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر ملال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکہ سے محروم کردیا گیا ہو جیسا کہ رسول زادی کو حدیث نحن معاشر الانبياء لا نرث و لا نورث ما تركناه صداقة۔ خلیفہ وقت نے سنا کر باپ کی جائیداد سے محروم کردیا تھا۔ (دیکھو بخاری: صفحہ، 161)