Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تحریف قرآن

  ابو عبداللہ

تحریفِ قرآن

حضراتِ اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ قرآنِ مجید وہ لاریب آسمانی کتاب ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود رب العزت نے لی ہے اس کے مقابلے میں روافض کے عالم کلینی صاحب رقمطراز ہیں :

وان عندنا لمصحف فاطمة علیه السلام وما یدریھم ما مصحف فاطمة قال فیه مثله قرآنکم ھذا ثلاثه مرات واللہ ما فیہ عن قرآنکم حرف واحد

ہمارے پاس مصحف فاطمہ علھیما السلام ہے اور تمہیں کیا خبر مصحفِ فاطمہ کیا ہے وہ قرآن کی مثل ہے مگر وہ تمہارے قرآن سے تین گنا ذیادہ ہے اور اللہ کی قسم اس میں تمہارے قرآن کا ایک حرف بھی نہیں ہے۔

(اصول کافی صفحہ 146)

یہ بات صرف روایات تک محدود نہیں ہے بلکہ شیعہ اکابر نے اس موضوع پر ضخیم کتب تحریر کیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں

کتاب التحریف:احمد بن محمد بن خالد البرقی

کتاب التنزّیل والتغیر :محمد بن خالد البرقی 

کتاب التنزیل من القرآن والتحریف: علی بن فضال 

کتاب التحریف والتبدیل : محمد بن حسن الصیرفی

کتاب القراءت: احمد بن محمد بن سیار

التنزیل والتحریف : حسن بن سلیمان الحلی 

کتاب قراءة امیر المومنین وقراءة اہلِ بیت:محمد بن علی الماھیار المعروف بامن الجحام 

قراءة امیر المومنین:ابو طاہر عبدالواحدلقمی 

ان تمام کتب کو ہم نے مشہور شیعہ علماء طوسی اور ابنِ شہر آشوب کی الفہرست اور معالم العلماء میں سے نقل کیا ہے اس کے علاوہ شیعہ عالم علی بن طاؤس کی کتاب سعدالسعود میں بھی اس سلسلے میں بہت سی کتب کے نام مل جائیں گے ۔ان کتب کے علاوہ متعدد کتب ایسی بھی ہیں جن میں اس موضوع کے اثبات میں مستقل ابواب اور عنوانات قائم کیے گئے ہیں مثلاً جعفر کلینی نے اصول کافی ،شیخ صفار نے بصائر الدرجات میں، محمد الکاظمی نے شرح الوفیہ میں اور سعد بن عبداللہ نے ناسخ القرآن و منسوخہ میں اس کے علاوہ شیعوں کی تمام تفاسیر و عقائد واصول کی کتب اس موضوع پر قابلِ ذکر مآخذ ہیں شیعہ متقدمین کی طرح متاخرین نے بھی اس موضوع پر بہت سی کتب تحریر کی ہیں جن میں سب سے مشہور مرزا احمد تقی نوری طبرسی کی:

¹-فصل الخطاب فی اثبات تحریف رب الاّرباب

²-رد بعض الشبھات عن فصل الخطاب

ہے اس میں جناب رقمطراز ہیں :

 قال السید محدث الجزائری فی الانور مامعناہ ان الاصحاب قد طبقوا علی صحة الاحبار المستفبضة من المتواترہ الدالة بصریھا علی وقوع التحریف فی القرآن کل ما ومادةً واعراباً والتصدیق بھانعم خالف فیھا المرتضی والصدوق والشیخ الطبرس

 جناب محدث الجزائری نے انوارالنعمانیہ میں فرمایا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمارے اصحاب میں سے سب کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ تمام مشہور اور متواتر روایات جو صراحتاً قرآن کی عبارت، اس کے الفاظ اور اس کے اعراب میں تحریف بتاتی ہیں صحیح ہیں اور ہمارے تمام اصحاب تحریف کی ان روایات کی تصدیق پر متفق ہیں صرف شریف مرتضی، شیخ صدوق اور طبرسی نے اس سے اختلاف کیا ہے (ابوجعفر بھی ان میں شامل ہیں)

 (فصل الخطاب صفحہ30)

اسی کتاب میں مزید رقم طراز ہیں : 

والی طبقة(رای المرتضیٰ) لم یعرف الخلاف صریحاًالا من ھذہ المشائخ الاربعة

شریف مرتضی کے طبقہ تک مسئلہ تحریفِ قرآن کی صراحتاً مخالفت سوائے ان چار بزرگوں کے کسی اور نے نہیں کی

 (فصل الخطاب صفحہ34)

شیعہ اس بات کے تو قائل ہیں کہ چار کے علاوہ تمام شیعہ علماءقرآن میں تحریف کے قائل ہیں حالانکہ عقیدہ تحریفِ قرآن شیعہ مذہب کی ضروریات میں سے ہے اور ایسا ان اصحاب اربعہ نے محض تقیتہً کیا تھا اس بات کی گواہی میں نعمت اللہ الجزائری رقم طراز ہے :

 والظاھر ان ھذا القول انما صدر منھم لاجل مصالح کثیرة

  ظاہر ہے ان حضرات کا انکار محض چند مصلحتوں پر مبنی ہے۔

 (انوار النعمانیہ صفحہ 357)

اس صفحے پر مزید رقم طراز ہیں :

کیف وھولاء الاعلام رو وافی مؤلفاتھم اخبار کثیرة تشتمل علی وقوع تلک الأمور فی القرآن وانما الایة ھکذا انزلت ثمہ غیرت الی ھذا

یہ حضرات قرآن کے غیر محرف ہونے کا عقیدہ کس طرح رکھ سکتے ہیں جبکہ ان حضرات نے اپنی کتب میں تحریفِ قرآن کے ثبوت میں بہت سی احادیث نقل کی ہیں جو بتاتی ہیں کہ فلاں آیت یوں نازل ہوئی اور پھر اس کو یوں بدل دیا گیا۔

 (انوار النعمانیہ صفحہ357)

الغرض متقدمین و متاخرین شیعہ میں کوئی ایسا نہیں

جو تحریفِ قرآن کا عقیدہ نہ رکھتا ہو یہ الگ بات ہے کہ وہ تقیتہً اسکا انکار کرتا ہو اسلیۓ نوی طبرسی رقمطراز ہیں:

 وعندی ان الاخبار فی ھذا الباب متواترة معنی وطرح جمیعھا یوجب رفع الاعتماد عن الاخبار

میرے نزدیک تحریفِ قرآن کی روایت معناً متواتر ہیں اور ان سب کو ترک کر دینے سے فن حدیث کا اعتبار جاتا رہے گا

(فصل الخطاب صفحہ 353)

تحریفِ قرآن کے اس عقیدے کا شاخسانہ ہے کہ علامہ مجلسی ظہور مہدی پر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :

پس بخواند قرآن را بخونے که حق تعالیٰ بر حضرت محمدﷺ نازل ساختہ ہے آنکه تغیر باشد وتبدیل یافته باشد چنانچہ در قرآن ھاۓ دیگر شد

وہ (امام مہدی) قرآن کو اس طرح پڑھیں گے جیسے نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا بغیر اس کے کہ اس میں کوئی تغیر و تبدیلی ہو جیسے کہ دوسرے قرآنوں میں ہو گئی ہے۔

(حق الیقین باب رجعت صفحہ358)

تفسیر البرہان اور تفسیر صافی کے مقدمے میں تفسیر عیاشی سے منقول ہے کہ امام محمد علیہ السلام نے فرمایا :ان القرآن قد طرح منه آی کثیرة

تحقیق قرآن سے بہت سی آیات نکال دی گئی

 (مقدمہ تفسیر البرہان مقدمہ ثالث فصل اول صفحہ37)

شیخ احمد بن ابی طالب طبرسی حضرت علی کی طرف روایت منسوب کر کے کہتا ہے کہ حضرت نے فرمایا : انھم اثبتوا فی الکتب مالم یقله اللہ لیلبسوا علی الخلیقة

انہوں نے قرآن میں وہ باتیں درج کر دیں جو اللہ نے نہیں فرمائی تھیں تاکہ مخلوق کو فریب دیں۔ (احتجاج صفحہ126) 

اسی طرح بہت سی خرافات حضرات شیعہ کی تفاسیر میں بھری پڑی ہیں اس لیے ان کا قرآن پڑھنا صرف اور صرف حضرات اہلِ سنت کو دھوکے میں رکھنے کیلئے ہے یہی وجہ ہے کہ ملتِ روافض میں سورۃ فاتحہ سے لے کر سورۃ الناس تک کوئی صاحب حفظ قرآن کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔